لندن،24جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)برطانوی عوام کی جانب سے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں فیصلہ سامنے آنے کے بعد برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔جمعہ کو لندن میں 10ڈاؤئنگ سٹریٹ پر ایک پریس کانفرنس میں ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ وہ اکتوبر میں اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ اکتوبر میں کنزرویٹو پارٹی کانفرنس کے آغاز کے موقع پر ملک میں ایک نیا وزیراعظم ہونا چاہیے۔برطانیہ میں جمعرات کو ہونے والے تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔اس نتیجے کی صورت میں برطانیہ یورپی یونین کو الوداع کہنے والا پہلا ملک بن جائے گا تاہم علیحدگی کے حق میں ووٹ کا مطلب برطانیہ کا یورپی یونین سے فوری اخراج نہیں ہے۔ اس عمل میں کم از کم دو برس کا عرصہ لگ سکتا ہے۔وزیرِاعظم کیمرون نے کہا کہ وہ آنے والے ہفتوں میں ملک کو سنبھالنے کے لیے کام کریں گے لیکن اُن کے خیال میں یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کا عمل ایک نئے کپتان کی سربراہی میں شروع ہونا چاہیے۔اُن کا کہنا تھا کہ ملک کو اب ایک نئے وزیراعظم کی ضرورت ہے جو یورپی یونین سے اخراج کے عمل کا آغاز کرے اور اُسے پایہ تکمیل تک پہنچائے۔ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ اگرچہ یورپی یونین سے علیحدگی وہ راستہ نہیں جس پر وہ چلنے کا مشورہ دیتے لیکن وہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ برطانیہ یورپی یونین کے بغیر رہ سکتا ہے۔انھوں نے وعدہ کیا کہ وہ برطانیہ کو اُس کا راستہ تلاش کرنے کے عمل میں جو ممکن ہو سکے گا کریں گے۔کیمرون کا کہنا تھا کہ یہ اُن کے لیے مناسب نہیں کہ وہ اُن حالات میں ملک کی قیادت کریں جبکہ عوام نے اُس موقف کی حمایت کی ہے جس کے وہ مخالف تھے۔انھوں نے کہا کہ برطانیہ کے عوام کی خواہشات کا احترام کیا جانا چاہیے اور ملک کو ایک مضبوط اور پرعزم قیادت کی ضرورت ہے جو یورپ میں برطانیہ کے آنے والے کردار پر بات کرے۔ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ہمیں اب یورپی یونین سے بات چیت کے لیے تیار ہونا ہو گا جس کے لیے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی ایئر لینڈ کی حکومتوں کو مکمل ساتھ دینا ہو گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ برطانیہ کے تمام حصوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔